جب نواز شریف کی بارہ اکتوبر کو جب حکومت چھینی گئی
اور دو تہائی اکثریت رکھنے والا وزیراعظم جب شجاع آباد سے اسلام آباد پہنچا تو وہ مسنگ پرس نہوچکا ہے تھا اور ہمیں چالیس روز تک ہمیں نہیں پتہ تھا وہ کس حال میں ہے، مریم نواز
نواز شریف کی حکومت 99 میں بھی ختم کی گئی
نوازشریف کو اٹک قلعہ کے زندانوں میں پھینکا گیا
نوازشریف کے ہاتھ ہتھکڑیوں کیساتھ جہاز کی سیٹوں سے باندھے گئے
نوازشریف کو دو مرتبہ عمر قید کی سزا دی گئی
نوازشریف کو جلاوطنی کردیاگیا ۔
پھر 2017میں بھی نوازشریف کی حکومت ختم کی گئی
لیکن نواز شریف نے ایک مرتبہ بھی نہیں کہا کہ آگ لگا دو توڑ پھوڑ کرو پتھر مارو اپنے ملک کو جلا دو۔
جو ایک ایک اینٹ جوڑ کر ملک بناتا ہے وہ ملک نہیں جلا سکتا
کیونکہ وہ اس مٹی کا بیٹا ہے اسے ہی اس ملک کا درد ہوگا، مریم نواز
نواز شریف نے بڑی دفعہ ظلم کا مقابلہ کیا
لیکن جلاو گھیراو انتشار کی ترغیب نہیں دی بلکہ یہی کہا کہ یہ ملک آپکا ہے آپکو ہی اسکی حفاظت کرنی ہے اور اسے سنوارنا ہے۔
جمہوری جدوجہد سے ظلم اور انتقام کا سامنا کیا اور اللہ کے فضل سے بار بار چھینی گئی حکومت واپس چھینی اور اب بھی ان شا اللہ ایسا ہی ہوگا، مریم نواز
جن ہاتھوں نے میٹرو بس بنائی ہو، جن ہاتھوں نے ایکسپریس وے موٹر ویز تعمیر کہ ہوں، جنہوں نے اپنے ہاتھوں سے ہسپتال کالجز سکول تعمیر کیے ہوں وہ نہ انہیں جلا سکتے ہیں نہ ہی انکو توڑ سکتے ہیں۔
جنہوں نے اپنے ہاتھوں سے دہشتگردی ختم کی ہو وہ دہشتگردی نہیں کرسکتے، جو ہاتھ یہ ملک تعمیر کرسکتے ہیں وہ یہ ملک نہیں توڑ سکتے اور وہ ہاتھ اس ملک کو توڑنے والوں کو توڑ دینگے، مریم نواز
اقتدار کیا ہاتھ سے گیا اس کی اصلیت کھل کر قوم کے سامنے آگئی اقتدار جانے کا اتنا صدمہ تھا کہ اپنے ہی ملک کو آگ لگا دی شہدا کی یادگاریں جلا دیں۔
اس دن نو مئی کو پوری قوم کے دل خون کے آنسو روئے۔ شہدا صرف فوج کے نہیں ہوتے بلکہ پوری قوم کے ہوتے ہیں۔
نو مئی کو جب شہدا کی یادگاریں جلائی گئیں انکے مجسمے توڑ کر پیروں تلے توندا گیا تو پوری قوم خون کے آنسو روئی کیونکہ شہدا صرف فوج کے نہیں ہوتے بلکہ پوری قوم کے ہوتے ہیں۔ جس نے شہدا کی توہین کی پاکستانی قوم اسے نہیں چھوڑے گی، مریم نواز
مریم نواز کے عوام سے سوال:
جنہوں نے شہدا کے بے حرمتی کی، جنہوں نے شہدا کی یادگاروں کو آگ لگائی کیا وہ کسی رحم نرمی رعایت معافی کے مستحق ہیں؟
عوام کا ایک ہی جواب: نہیں نہیں نہیں
نو مئی کا ماسٹر مائنڈ زمان پارک میں چھپ کر بیٹھا ہوا ہے اور جب سوال پوچھا جائے تو کہتا ہے مجھے کیا پتہ ہو کارکنوں نے کردیا ہوگا۔ اس کو اپنے آپ کو لیڈر کہتے ہوئے شرم آنی چاہیے جو مشکل وقت آنے پر کارکنوں کو بس کے نیچے پھینک کر کہتا ہے جو کیا انہوں نے کیا، مریم نواز
لیڈر وہ ہوتا ہے جو بیٹی کا ہاتھ پکڑ کر جیل جاتا ہے۔ لیڈر اپنے سینے پر مشکلات جھیلتے ہیں لیکن اپنے کارکنوں پر آنچ نہیں آنے دیتے۔
یہ کیسا لیڈر ہے جو شرمناک بیان دیتا ہے اور کہتا ہے یہ ملک میرے بچوں کیلئے محفوظ نہیں ہے۔ اپنے بچوں کیلئے لندن کا محفوظ مقام جبکہ اپنے کارکنان کے اور انکے بچوں کیلئے جیلیں اور دہشتگردی کی عدالتیں، مریم نواز
اس نے قوم کے بچوں کے ہاتھوں سے کتابیں لیکر انکے ہاتھوں سے انکا مستقبل لیکر انکے ہاتھوں میں ماچس، تیلی اور پٹرول بم پکڑوا دیے۔ اسکے ورغلائے اور اکسائے ہوئے نوجوانوں نے فوجی تنصیبات کو آگ لگوائی اور جب وہ پکڑے جانے پر عدالتوں میں رل رہے تھے تو کہتا ہے مجھے اپنے بچوں کیساتھ شمالی علاقہ جات کی سیر یاد آ رہی ہے، مریم نواز
اس نے تکبر اور رعونت میں دعوے کر کے کہتا تھا کہتا تھا میں انکو رلاوں گا۔ اور آج مسلم لیگ ن کو رلانے والے خود باجماعت دھاڑیں مار مار کر رو رہے ہیں، مریم نواز
جن کو نو مئی کو جھکانے مسلح بغاوت نکلا تھا آج روز یوٹیوب پر بیٹھ کر ان سے ملاقاتوں کی بھیک مانگ رہا ہوتا ہے۔ نو مئی کو انکی تنصیبات کو جلانے فوج کے خلاف مسلح بغاوت کرنے نکلا تھا آج ہاتھ جوڑ جوڑ کر معافیاں مانگ رہا ہے میں تو عسکری قیادت سے بات کرنا چاہتا ہوں مگر مجھے جواب ہی نہیں دیتے، مریم نواز
لاکھ آپکے جج بکے ہوں لاکھ آپکا چیف جسٹس ترازو الٹا کر کے بیٹھا ہو لیکن اللہ تعالی کا نظام حرکت میں آکر رہتا ہے، مریم نواز