اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج محسن کیانی بارے بڑے سنگین
الزامات سامنے آئے ہیں انکے اور انکی فیملی نے ٹریول
اخراجات پر چھے کروڑ روپے لگا دیے ہیں۔ عرفان قادرپ
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج محسن کیانی اور ان کی فیملی کے اثاثوں میں بے پناہ اضافہ
عدلیہ میں بیٹھی کالی بھیڑیں انصاف کے راستے کی رکاوٹ بن گئی ہیں، جب انصاف کا ادارہ ہی ایسا ہو تو عوام کس کے پاس جائیں
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج محسن کیانی بارے بڑے سنگین الزامات سامنے آئے ہیں انکے اور انکی فیملی نے ٹریول اخراجات پر چھے کروڑ روپے لگا دیے ہیں۔
انکے اثاثہ جات میں جتنی تیزی سے اتنا زیادہ اضافہ ہوا ہے جس پر خاموشی نظر آتی ہے۔
یہ بہت بڑے الزامات ہیں اس پر توقع کرتے ہیں کہ سپریم جوڈیشل کونسل اسکو جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچائے، عرفان قادر
آئین میں صاف لکھا ہوا ہے کہ کوئی بھی جج جو فیصلہ سازی کی قوت کھو دے یا اگر وہ مس کنڈکٹ کا مرتکب پایا جائے اسکو سپریم جوڈیشل کونسل اسکو اسکے منصب سے ہٹا سکتی ہے چاہے وہ حاضر سروس جج ہو یا ریٹائرڈ جج ہو اور اسکی تمام مراعات واپس لے لی جائینگی، عرفان قادر
ججز نے احتساب اپنے ہاتھ میں لیا ہوا ہے اور وہ اپنی خود احتسابی کرتے ہیں۔ اگر انصاف کے تقاضوں کو سامنے رکھیں تو پھر دوسرے اداروں سیاستدان، بیوروکریسی کو بھی اپنی خود احتسابی خود کر لینی چاہیے۔ لیکن قانون سب پر برابر لاگو ہوتا ہے اسلئے ججز کے احتساب پر تحفظات ہیں، عرفان قادر
احتساب سے کسی کو استشنیٰ نہیں، کرپشن کرنے والے جج، بیوروکریٹ یا کسی بڑے عہدے پر بیٹھے شخص کو استشنیٰ نہیں، فوج نے اپنے افسران کو آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کیا. تمام اداروں کو احتساب میں لائے بغیر قانون کی حکمرانی نہیں ہوسکتی .
عرفان قادر
ججز نے بارے میں آڈیو لیکس آئیں، جن سے تاثر ملتا ہے کہ ان کے اہلخانہ نے عدالتی فیصلوں میں مداخلت کی، ججوں نے مرضی کے بنچز بنائے. آڈیوز کی انکوائری کیلئے کمیشن بنایا تو چیف جسٹس نے مرضی کا بینچ بناکر انکوائری کمیشن کو کام سے روک دیا. اسیطرح نظام چلانا پاکستان کو انارکی میں دھکیلنے کے برابر ہے.
عرفان قاد